تشریح:
(1) ذروان نامی کنویں سے جو چیزیں نکالی گئیں ان میں کنگھی اور بالوں میں ایک تانت کے اندر گیارہ گرہیں پڑی ہوئی تھیں، ایک موم کا پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آ کر بتایا کہ آپ معوذتین پڑھیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک آیت پڑھتے جاتے اور اس کے ساتھ ایک ایک گرہ کھولی جاتی اور پتلے میں سے ایک ایک سوئی نکالی جاتی۔ سوئی نکالتے وقت آپ کو درد محسوس ہوتا۔ آخر کار تمام گرہیں کھل گئیں اور سوئیاں نکال دی گئیں اور آپ جادو کے اثر سے نکل کر یوں آزاد ہو گئے گویا کوئی بندھا ہوا شخص کھل گیا ہو۔ (فتح الباري: 283/10)
(2) جادو کا توڑ کرنے کو نُشرہ کہا جاتا ہے۔ اگر وہ شرکیہ کلمات اور جادو سے ہو تو حرام ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3868) اور اگر جادو کا علاج قرآنی آیات اور مسنون دعاؤوں سے کیا جائے تو جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت اپنا بچہ لائی جسے آسیب کی شکایت تھی اور وہ بات نہیں کرتا تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ میرا بیٹا ہے اور میرے گھر میں یہی بچا ہے اور اسے آسیب ہے۔ یہ گفتگو نہیں کرتا۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس تھوڑا سا پانی لاؤ۔‘‘ پانی لایا گیا تو آپ نے ہاتھ دھوئے اور کلی کی، پھر وہ استعمال شدہ پانی اسے دے دیا اور فرمایا: ’’کچھ پانی اسے پلا دو اور کچھ اس کے اوپر بہا دو، نیز اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے شفا کی دعا کرنا۔‘‘ ام جندب کہتی ہیں کہ ایک سال کے بعد میں اس عورت سے ملی تو میں نے اس سے بچے کے متعلق پوچھا۔ اس نے کہا: وہ صحت یاب ہو گیا ہے اور ایسا عقل مند ہو گیا ہے کہ وہ عام لوگوں کی طرح نہیں۔ (سنن ابن ماجة، الطب، حدیث: 3532)