تشریح:
(1) یہ حدیث محرم کے متعلق ہے کہ اگر اسے احرام کے لیے تہبند میسر نہ ہو تو شلوار پہن سکتا ہے اور موزے پہننے کی صورت میں انہیں ٹخنوں کے نیچے سے کاٹنا ہو گا۔ اگر بحالت احرام مجبوری کی صورت میں مرد شلوار پہن سکتا ہے تو عام دنوں میں شلوار یا پاجامہ پہننا بالاولیٰ جائز ہو گا۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے شلوار پہننا ثابت کیا ہے۔
(2) ایک حدیث میں ہے حضرت سوید بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے شلوار کا سودا کیا۔ (سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3579) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شلوار خریدنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جائز لباس ہے، البتہ کسی بھی صحیح حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شلوار پہننے کا ثبوت نہیں ملتا۔ واللہ أعلم