تشریح:
(1) اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کے وقت سر منہ ڈھانپ کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے۔ چادر وغیرہ سے سر منہ ڈھانپنے کا رواج عربوں میں آج بھی موجود ہے۔ وہاں کی گرم آب و ہوا کے وقت ایسا کرنا ضروری بھی ہے، بلاوجہ ایسا کرنا درست نہیں، تاہم کسی ضرورت کے پیش نظر ڈھاٹا باندھنا جائز ہے، مثلاً: سخت گرمی ہو یا سردی ہو یا کوئی ایسی چیز جس کے لیے ایسا کرنا ضروری ہو تو سر منہ ڈھانپنے میں کوئی حرج نہیں۔
(2) اگر خود سے کوئی نقصان دہ چیز دور کرنا مقصود ہو تو جائز ہے بصورت دیگر سر منہ ڈھانپنے سے بچنا چاہیے کیونکہ اس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اس قسم کے امتحان میں نہ ڈالے۔ واللہ أعلم