تشریح:
(1) وہ کوٹ ریشم کا تھا اور اس پر سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ ممکن ہے کہ یہ واقعہ مردوں کے لیے سونے کی حرمت سے پہلے کا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن کر تشریف لائے اور حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو عطا فرمایا تاکہ وہ اسے پہنے۔ اگر یہ واقعہ سونے کی حرمت کے بعد کا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ پر رکھا تھا پہنا ہوا نہیں تھا اور آپ نے حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس لیے دیا تاکہ وہ اسے بازار میں فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لائیں یا وہ کوٹ اپنی عورتوں میں سے کسی کو پہننے کے لیے دے دیں۔
(2) واضح رہے کہ حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ مؤلفۃ القلوب سے تھے لیکن ان میں شدت اور سختی کا پہلو غالب تھا، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی بہت رحیم و شفیق تھے اور اپنے ساتھیوں سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے تھے۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (فتح الباري: 388/10)