تشریح:
(1) امور فطرت سے مراد وہ کام ہیں جن کا بجا لانا اس قدر اہم ہے گویا وہ پیدائشی ہیں، نیز جن اعمال کو تمام انبیاء علیہم السلام نے اختیار کیا ہو جن کی اقتدا کا ہمیں حکم دیا گیا ہے، یہ امور اسلامی شعار ہیں جن کا بجا لانا ضروری ہے۔ بعض احادیث میں ان کی تعداد دس بیان ہوئی ہے جو درج ذیل ہیں: مونچھیں کتروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، جوڑوں کا دھونا، بغلوں کے بال نوچنا، زیر ناف صفائی کرنا، استنجا کرنا اور کلی کرنا۔ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 604 (261)) ان امور فطرت کی بجا آوری میں چالیس دن سے زیادہ وقت نہیں ہونا چاہیے۔ (صحیح مسلم، الطھارة، حدیث: 599 (258))
(2) مونچھوں کے بالوں کا وہ حصہ جو ہونٹوں کے اوپر ہوتا ہے انہیں شوارب اور اطراف کو اسبال کہتے ہیں، انہیں اس قدر کم کیا جائے کہ ہونٹوں کے کنارے ظاہر ہو جائیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن العربی سے مونچھوں کے بال پست کرنے کی یہ حکمت بیان کی ہے کہ اگر بال بڑھے ہوئے ہوں تو ناک سے بہنے والا لیس دار پانی انہیں اس قدر خراب کر دیتا ہے کہ دھونے سے صاف نہیں ہوتے۔ اس سے انسان کا فطرتی حسن مجروح ہوتا ہے اور اس کے وقار و احترام کے بھی منافی ہے۔ اس لیے شریعت نے انہیں پست کرنے کا حکم دیا ہے۔ (فتح الباري: 427/10)