قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ قَصِّ الشَّارِبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يُحْفِي شَارِبَهُ حَتَّى يُنْظَرَ إِلَى بَيَاضِ الجِلْدِ، وَيَأْخُذُ هَذَيْنِ، يَعْنِي بَيْنَ الشَّارِبِ وَاللِّحْيَةِ

5889. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً: الفِطْرَةُ خَمْسٌ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ( یا ابن عمر ) ؓ اتنی مونچھ کتر تے تھے کہ کھال کی سپیدی دکھلائی دیتی اور مونچھ اور داڑھی کے بیچ میں ( ٹھڈی پر ) جو بال ہوتے یعنی متفقہ اس کے بال کتروا ڈالتے ۔

5889.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ آپ ﷺ سے بیان کرتے ہیں: ”فطری امور پانچ ہیں یا فرمایا کہ پانچ باتیں فطرت سے ہیں: ختنہ کرانا، زیرناف بال مونڈنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا اور مونچھیں کتروانا۔“