قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ صِلَةِ الوَالِدِ المُشْرِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5978. حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَخْبَرَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ: أَتَتْنِي أُمِّي رَاغِبَةً، فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آصِلُهَا؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا: {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ} [الممتحنة: 8]

مترجم:

5978.

سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں میری والدہ میرے پاس آئی اور وہ مجھ سے صلہ رحمی کی امید رکھتی تھی میں نے نبی ﷺ سے اس کے ساتھ صلہ رحمی کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”ہاں(صلہ رحمی کرو)“ ابن عینیہ نے کہا: اللہ تعالٰی نے ان کے متعلق یہ آیت نازل فرمائی: ”اللہ تعالٰی تمہیں ان لوگوں سے حسن سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کی وجہ سے لڑائی جھگڑا نہیں کرتے۔“