تشریح:
(1) یہود کی فطرت میں شرارت تھی، انھوں نے دبے الفاظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بددعا دی تھی، گویا وہ چاہتے تھے کہ آپ کو ابھی موت آ جائے۔ اس کا جواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا کہ میں تمہارے لیے وہی کچھ کہتا ہوں جس کے تم حق دار ہو۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے خلق عظیم سے نوازا تھا، اس لیے آپ نے ایسا انداز اختیار کیا کہ بدزبانی اختیار کیے بغیر انھیں جواب دے دیا۔ نرم مزاجی اور نرم کلامی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس چیز میں نرمی ہوتی ہے وہ اسے خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت بنا دیتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: 6602(2594))