قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ» وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ، لَمَّا بَلَغَهُ مَبْعَثُ النَّبِيِّﷺ، قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الوَادِي فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ، فَرَجَعَ فَقَالَ: «رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الأَخْلاَقِ»

6038. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، سَمِعَ سَلَّامَ بْنَ مِسْكِينٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي: أُفٍّ، وَلاَ: لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ: أَلَّا صَنَعْتَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اوررمضان کے مہینے میں تو اور سب دنوں سے زیادہ سخاوت کرتے تھے ۔ جب ابو ذر غفاری ؓ کو حضور اکرم ﷺکی پیغمبری کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی انس سے کہا کہ وادی مکہ کی طرف جاؤ اور اس شخص کی باتیں سن کر آ ۔ جب وہ واپس آئے تو ابو ذر سے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ صاحب تو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں ۔

6038.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں دس سال تک نبی ﷺ کی خدمت میں رہا ہوں لیکن آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ کہا کہ فلاں فلاں کام کیوں کیا اور فلاں کام کیوں نہیں کیا۔