قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ قَوْلِ المُحَدِّثِ: حَدَّثَنَا، وَأَخْبَرَنَا، وَأَنْبَأَنَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ لَنَا الحُمَيْدِيُّ: كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا، وَأَخْبَرَنَا، وَأَنْبَأَنَا، وَسَمِعْتُ وَاحِدًا وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِﷺ وَهُوَ الصَّادِقُ المَصْدُوقُ وَقَالَ شَقِيقٌ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّﷺ كَلِمَةً وَقَالَ حُذَيْفَةُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ حَدِيثَيْنِ وَقَالَ أَبُو العَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّﷺ: فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ وَقَالَ أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: فِيمَا يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ

61. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ» فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «هِيَ النَّخْلَةُ.»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ترجمۃ الباب

جیسا کہ امام حمیدی نے کہا کہ ابن عیینہ کے نزدیک الفاظ حدثنا اور أخبرنا اور أنبأنا اور سمعت ایک ہی تھے اور عبداللہ بن مسعود ؓ نے بھی یوں ہی کہا حدثنا رسول اللہ ﷺ درحالیکہ آپ سچوں کے سچے تھے۔ اور شقیق نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، میں نے آنحضرتﷺ سے یہ بات سنی اور حذیفہ نے کہا کہ ہم سے رسول اللہﷺ نے دو حدیثیں بیان کیں اور ابوالعالیہ نے روایت کیا ابن عباس ؓ سے انھوں نے آنحضرتﷺ سے، آپ ﷺ نے اپنے پروردگار سے اور انس ؓ نے آنحضرت ﷺ سے روایت کی اور آپ ﷺ نے اپنے پروردگار سے۔ اور ابوہریرہ ؓ نے آنحضرت ﷺ سے روایت کی۔ کہا آپ ﷺ اس کو تمہارے رب اللہ تبارک وتعالیٰ سے روایت کرتے ہیں۔تشریح : حضرت امام  کا مقصد یہ ہے کہ محدثین کی نقل درنقل کی اصطلاح میں الفاظ حدثنا وأخبرنا وأنبأنا کا استعمال ان کا خود ایجادکردہ نہیں ہے۔ بلکہ خود آنحضرت ﷺ  اور صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں بھی نقل درنقل کے لیے ان ہی لفظوں کا استعمال ہوا کرتا تھا۔ حضرت امام یہاں ان چھ روایات کو بغیر سندکے لائے ہیں۔ دوسرے مقامات پر ان کی اسناد موجود ہیں۔ اسناد کا علم دین میں بہت ہی بڑا درجہ ہے۔ محدثین کرام نے سچ فرمایا ہے کہ الإسناد من الدین ولولا الإسناد لقال من شاء ما شاء یعنی اسناد بھی دین ہی میں داخل ہے۔ اگراسناد نہ ہوتی تو جس کے دل میں جوکچھ آتا وہ کہہ ڈالتا۔ مگرعلم اسناد نے صحت نقل کے لیے حدبندی کردی ہے اور یہی محدثین کرام کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ علم الاسناد کے ماہر ہوتے ہیں اور رجال کے ماله وماعلیه  پر ان کی پوری نظر ہوتی ہے اسی لیے کذب وافتراءان کے سامنے نہیں ٹھہرسکتا۔

61.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک ایسا درخت بھی ہے جو کبھی پت جھڑ نہیں ہوتا اور مسلمان کو اس سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟‘‘ یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خیالات جنگل کے درختوں کی طرف گئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، مگر میں (کہتے ہوئے) شرما گیا۔ پھر صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ فرمائیں وہ کون سا درخت ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘