قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ السَّمَرِ فِي الفِقْهِ وَالخَيْرِ بَعْدَ العِشَاءِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

610 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: انْتَظَرْنَا الحَسَنَ وَرَاثَ عَلَيْنَا حَتَّى قَرُبْنَا مِنْ وَقْتِ قِيَامِهِ، فَجَاءَ فَقَالَ: دَعَانَا جِيرَانُنَا هَؤُلاَءِ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: انْتَظَرْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى كَانَ شَطْرُ اللَّيْلِ يَبْلُغُهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى لَنَا، ثُمَّ خَطَبَنَا، فَقَالَ: «أَلاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا ثُمَّ رَقَدُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلاَةَ - قَالَ الحَسَنُ - وَإِنَّ القَوْمَ لاَ يَزَالُونَ بِخَيْرٍ مَا انْتَظَرُوا الخَيْرَ» قَالَ قُرَّةُ: هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

صحیح بخاری:

کتاب: اوقات نماز کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بارے میں کہ مسئلے مسائل کی باتیں اور نیک باتیں عشاء کے بعد بھی کرنا درست ہے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

610.   حضرت قرہ بن خالد سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم ایک دفعہ حضرت حسن بصری کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے تشریف لانے میں اتنی دیر کر دی کہ (مسجد سے) ان کی برخاستگی کا وقت قریب آ گیا۔ بہرحال وہ تشریف لائے اور فرمایا: ہمیں ہمارے پڑوسیوں نے دعوت دی تھی (اس لیے دیر ہو گئی) پھر انہوں نے کہا: حضرت انس ؓ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ ہم نے ایک رات نبی ﷺ کا انتظار کیا تاآنکہ آدھی رات ہو گئی، اس کے بعد آپ تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی، پھر آپ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’خبردار! لوگ تو نماز پڑھ کر سو گئے اور تم برابر نماز میں رہے جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہے۔‘‘ اس حدیث کے پیش نظر حضرت حسن بصری نے فرمایا: لوگ اس وقت تک خیر میں رہتے ہیں جب تک وہ خیر کا انتظار کرتے رہیں۔ قرہ بن خالد نے کہا: حضرت حسن بصری کا مذکورہ فرمان بھی حضرت انس ؓ سے مروی اس حدیث سے ماخوذ ہے جو انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کی ہے۔