تشریح:
(1) فرض نماز کا محل تو مساجد ہیں، اس کے علاوہ نوافل کی ادائیگی گھروں میں کی جائے۔ اگر کوئی انسان فرض نماز بھی اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو وہ بہت بڑے ثواب سے محروم رہ جاتا ہے۔
(2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی خواہش تھی کہ نماز تہجد آپ کی اقتدا میں ادا کریں، اس لیے انہوں نے اپنی آوازیں بلند کیں اور دروازے کو کنکریاں ماریں، لیکن اس طرح آوازیں بلند کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں خلل انداز ہوا اور کنکریاں مارنا تو بہت ہی ادب کے خلاف تھا، اس لیے آپ کو غصہ آیا۔ آپ کا یہ اقدام امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے قبیل سے تھا، اس لیے آپ کا غصہ اللہ کے لیے تھا، آپ کی ذات کو اس میں کوئی دخل نہیں کیونکہ آپ ذاتی معاملات کے متعلق غصہ نہیں کرتے تھے۔