قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الضَّيْفِ لِصَاحِبِهِ: لاَ آكُلُ حَتَّى تَأْكُلَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: فِيهِ حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

6141. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: جَاءَ أَبُو بَكْرٍ بِضَيْفٍ لَهُ أَوْ بِأَضْيَافٍ لَهُ، فَأَمْسَى عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ، قَالَتْ لَهُ أُمِّي: احْتَبَسْتَ عَنْ ضَيْفِكَ - أَوْ عَنْ أَضْيَافِكَ - اللَّيْلَةَ، قَالَ: مَا عَشَّيْتِهِمْ؟ فَقَالَتْ: عَرَضْنَا عَلَيْهِ - أَوْ عَلَيْهِمْ - فَأَبَوْا - أَوْ فَأَبَى - فَغَضِبَ أَبُو بَكْرٍ، فَسَبَّ وَجَدَّعَ، وَحَلَفَ لاَ يَطْعَمُهُ، فَاخْتَبَأْتُ أَنَا، فَقَالَ: يَا غُنْثَرُ، فَحَلَفَتِ المَرْأَةُ لاَ تَطْعَمُهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَحَلَفَ الضَّيْفُ أَوِ الأَضْيَافُ، أَنْ لاَ يَطْعَمَهُ أَوْ يَطْعَمُوهُ حَتَّى يَطْعَمَهُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: كَأَنَّ هَذِهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَدَعَا بِالطَّعَامِ، فَأَكَلَ وَأَكَلُوا، فَجَعَلُوا لاَ يَرْفَعُونَ لُقْمَةً إِلَّا رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا، فَقَالَ: يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ، مَا هَذَا؟ فَقَالَتْ: «وَقُرَّةِ عَيْنِي، إِنَّهَا الآنَ لَأَكْثَرُ قَبْلَ أَنْ نَأْكُلَ، فَأَكَلُوا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ أَكَلَ مِنْهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس باب میں ابو جحیفہ کی ایک حدیث نبی کریم ﷺ سے مروی ہے ۔

6141.

حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ ایک یا کئی مہمان لے کر گھر آئے، پھر آپ شام ہی سے نبی ﷺ کی خدمت میں چلے گئے۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو ان سے میری والدہ نے کہا: آج مہمانوں کو چھوڑ کر آپ کہاں رہ گئے تھے؟ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا: کیا تم نے کھانا پیش کیا تھا لیکن انہوں نے کھانے سےانکار کر دیا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو یہ سن کر بہت غصہ آیا اور اہل خانہ کو برا بھلا کہا: پھر قسم اٹھائی کہ وہ کھانا نہیں کھائیں گے۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تو (مارے ڈر کے) چھپ گیا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے آواز دی: اے جاہل! (تو کدھر ہے؟) میری والدہ نے بھی قسم اٹھالی کہ اگر آپ کھانا نہیں کھائیں گے تو وہ بھی نہیں کھائے گی۔ ادھر مہمانوں نے بھی قسم اٹھالی کہ جب تک حضرت ابوبکر صدیق ؓ کھانا نہیں کھائیں گے وہ (مہمان) بھی نہیں کھائیں گے۔ آخر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ غصہ اور برہمی شیطان کی طرف سے تھی۔ پھر آپ نے کھانا منگوایا خود بھی کھایا اور مہمانوں کو بھی کھلایا۔ اس دوران میں جب وه لقمہ اٹھاتے تو ینچے سے کھانا اور بڑھ جاتا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے یہ منظر دیکھ کر کہا: اے قبیلہ بنو فراس کی بہن! یہ کیا ہورہا ہے؟ انہوں نے کہا: میری آنکھوں کی ٹھنڈک! بلاشبہ اب تو یہ اس سے بھی زیادہ ہو چکا ہے جتنا یہ ہمارے کھانے سے پہلے تھا پر ان سب نے کھایا اور بچا ہوا کھانا نبی ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ آپ ﷺ نے بھی اس کھانے میں سے کھایا۔