تشریح:
(1) ایک روایت میں وضاحت ہے کہ وہ کھانا اللہ کے فضل و کرم سے تین گنا زیادہ ہو گیا۔ حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم وہ کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو وہاں بہت سے لوگ جمع تھے کیونکہ ہمارا ایک قوم سے معاہدہ تھا جس کی مدت ختم ہو چکی تھی، وہاں بارہ سرکردہ لوگ تھے اور ہر سربراہ کے ساتھ بہت سے لوگ موجود تھے، ان کی تعداد اللہ ہی جانتا ہے، بہرحال وہ بچا ہوا کھانا وہاں موجود تمام لوگوں نے سیر ہو کر کھایا۔ (صحیح البخاري،الأذان، حدیث:602)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی موقع پر بے تکلفی کے انداز میں کوئی مہمان اپنے میزبان سے کہہ دے کہ آپ میرے ساتھ کھانا کھائیں گے تو میں کھاؤں گا اور اس پر قسم اٹھا لے تو اخلاقاً ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے برعکس میزبان کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ واللہ أعلم