تشریح:
شارحین کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بڑوں کے احترام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کا جواب نہ دیا کہ اکابر اور بزرگوں کی موجودگی میں چھوٹوں کو گفتگو کرنا زیب نہیں دیتا، لیکن حافظ ابن حجر نے گہرائی میں اتر کر امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد بیان کیا ہے، آپ فرماتے ہیں: بڑوں کو اس وقت مقدم کیا جائے جب علم و فضل میں سب برابر ہوں لیکن جب چھوٹے کے پاس ایسی معلومات ہوں جو بڑے نہیں جانتے تو چھوٹا آدمی بڑوں کی موجودگی میں کلام کر سکتا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کی خاموشی پر اظہار افسوس کیا، حالانکہ ان کے بیٹے نے اکابر کی موجودگی کی بنا پر معذرت کی تھی۔ (فتح الباري:659/10) امام بخاری رحمہ اللہ کی فقاہت کے پیش نظر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا موقف زیادہ وزنی معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم