تشریح:
(1) اس روایت میں دورانِ اذان میں، مؤذن کے کلام کرنے کی صراحت نہیں ہے تو اس کی عنوان سے مطابقت بایں طور ہے کہ اذان کے درمیان کلام کرنے سے کلمات اذان کا نسق اور اسلوب متاثر ہوتا ہے۔ حي على الصلاة کے بعد یا اس کی جگہ ألا صلوا في الرحال کہنے سے بھی اذان معہود کا اسلوب متاثر ہوگا، لیکن اس کے باوجود اذان صحیح ہے۔ امام بخاری ؒ کا مقصود بھی یہی ہے کہ دوران اذان میں اگر ایسا کلام کیا جائے جس سے اذان کا نظم متاثر ہو، اس سے اذان کے صحیح ہونے میں کوئی خلل نہیں پڑتا۔
(2) روایت کے آخر میں ہم نے ترجمہ کرتے وقت قوسین کے اندر نماز جمعہ کا اضافہ کیا ہے، کیونکہ ابن عباس ؓ سے مروی ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، حدیث:901) اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ألا صلوا في الرحال کے الفاظ کہے جائیں تو حي على الصلاة کے پیش نظر بارش اور کیچڑ کے باوجود جمعہ کی نماز کے لیے حاضر ہونا ضروری ہے، اگرچہ مشقت ہی کیوں نہ برداشت کرنی پڑے ألا صلوا في الرحال کہنے کا مطلب یہ ہے کہ بارش ایک ایسا عذر ہے جس کے پیش نظر ایک عزیمت رخصت میں بدل جاتی ہے۔ (فتح الباري: 2/494)
(3) بارش یا کیچڑ کی وجہ سے ألا صلوا في الرحال کے الفاظ حي على الصلاة کی جگہ یا اس کے بعد یا اذان سے فراغت کے بعد کہے جائیں؟اس کی تفصیل اور راجح موقف حدیث:632 کے تحت بیان ہوگا۔