تشریح:
(1) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنا علم اور مشاہدہ بیان کیا ہے وگرنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے لیے بھی استعمال کیے تھے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی کی بہادری اور جانبازی کے موقع پر ایسے الفاظ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس سے دوسرے کی حوصلہ افزائی مقصود ہوتی ہے۔ واللہ أعلم