تشریح:
1۔ اس سے معلوم ہوا کہ استاد طلباء کو بیدار رکھنے اور ان کی توجہ سبق میں رکھنے کے لیے ان سے وقتاً فوقتاً سوالات کرتا رہے۔ اس کے دو فائدے ہوتے ہیں: ایک تو یہ کہ طلباء ہروقت ہوشیار اور بیدار رہتے ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ استاد کو طالب علم کے مرتبہ علم کا اندازہ ہوجاتا ہے تاکہ اس کے مرتبے کے مطابق اس سے گفتگو کی جائے، اگرانفرادی توجہ کی ضرورت ہے تو اس سے بھی بخل نہ کیاجائے۔
2۔ اس سے طریقہ امتحان کا بھی پتہ چلتا ہے کہ طالب علم کے سامنے کوئی ایسی چیز پیش کی جائے جس میں کچھ پیچیدگی ہو، نہ تو اتنی آسان ہو کہ اس میں غوروفکر کی ضرورت ہی نہ پڑے اور نہ اس درجہ مشکل ہی ہو کہ قوت ونظر وفکر کے صرف کرنے کے بعد بھی وہ حل نہ ہوسکے، نیز امتحان ایسی چیزوں سے لیا جائے جو مسئول کی سمجھ سے بالاتر نہ ہوں اور جس چیز کے متعلق سوال کیا جائے اس کا کچھ اتا پتا دیاجائے تاکہ ان ارشادات کی مدد سے طالب علم ا س کا حل تلاش کرسکے۔
3۔ اس حدیث میں کھجور کو مسلمان سے تشبیہ دی گئی ہے۔ وجہ تشبیہ یہ ہے کہ اس کی برکت مسلمان کی برکت جیسی ہے۔ ایک روایت میں اس کی وضاحت بھی ہے۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5444) مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں دوسروں کے لیے سرچشمہ خیر ہوتا ہے اسی طرح کسی بھی حالت میں بے کار نہیں۔ کھجور کے پھل کچے پکے ہر طرح کارآمد ہیں، اس کے پتے بھی کام آتے ہیں۔ اس کا تنا بھی نفع بخش ہوتا ہے، اس کے چھاگل سے رسیاں بنائی جاتی ہیں اور اسے تکیوں میں بھرا جاتا ہے، اس کی گٹھلیاں انسانوں اور حیوانوں کے کام آتی ہیں۔ کھجور کے بےشمار طبی فوائد ہیں جو ہمارے موضوع سے خارج ہیں، البتہ دومجرب فوائد ذکر کیے جاتے ہیں۔
(الف) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود انھیں بکثرت استعمال کرتے تھے، نیز آپ نے جادوسے بچاؤ کے لیے عجوہ کھجوروں کے استعمال کی تلقین فرمائی ہے۔ اس کے علاوہ تجربہ کار کہنہ مشق اطباء مردانگی کے زیور کی حفاظت یا بحالی کے لیے چھوہاروں اور معجون آردخرما تجویز کرتے ہیں۔
(ب) بچے کی ولادت کے وقت بیشتر خواتین موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہوجاتی ہیں، ایسے موقع پر تازہ کھجوروں کا استعمال جادواثر رکھتا ہے اس کا اشارہ سورۂ مریم آیت:25 میں واضح طور پر ملتا ہے۔
4۔ اس سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی زیرکی اور دانائی کا بھی پتہ چلتا ہے اگرچہ اس وقت دو واضح اشارے موجود تھے شاید ان اشاروں کی مدد سے آپ کی جواب تک رسائی ہوئی ہو۔
(الف) آپ کے پاس جمار(کھجور کا گودا) لایا گیا اور آپ اسے تناول فرمانے لگے۔ اسی اثناء میں آپ نے یہ سوال کیا۔
(ب) آپ نے دوران سوال میں اس کا فائدہ بایں الفاظ بتایا کہ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا ہے قرآن کریم میں یہ وصف شجرہ طیبہ کا بیان ہوا ہے۔ اور اس سے مراد کھجور کا درخت ہے۔