تشریح:
(1) اس عنوان کے دو اجزاء ہیں۔ یہ حدیث پہلے حصے پر دلالت کرتی ہے کہ جان پہچان والے کو بھی سلام کیا جائے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے پاس سے ایک آدمی گزرا تو اس نے یوں سلام کہا: اے عبدالرحمٰن! آپ پر سلام ہو۔ انہوں نے اسے جواب دینے کے بعد فرمایا: لوگوں پر وہ وقت بھی آئے گا کہ سلام صرف خاص لوگوں ہی کو کیا جائے گا۔ (الأدب المفرد، حدیث:1049)
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تین دن سے زیادہ قطع تعلقی حرام ہے، چنانچہ انسان میں موجود غصے کے پیش تین دن تک کے لیے ناراضی کی اجازت دی گئی ہے تاکہ اس مدت میں اس کا غصہ جاتا رہے۔ بہرحال سلام کرنا اسلام کا ایک شعار ہے جسے عام کرنا چاہیے۔