قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ مَنْ رَدَّ فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلاَمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ» وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ رَدَّ المَلاَئِكَةُ عَلَى آدَمَ: السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ

6252. حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عائشہ ؓ نے کہا تھا کہ وعلیہ السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ اور ان پر بھی سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ( اور نبی کریمﷺنے فرمایا ) فرشتوں نے آدم ؑ کو جواب دیا ” السلام علیک ورحمۃ اللہ “ ( سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت )یہ دونوں حدیثیں اوپر موصولاً گزر چکی ہیں ،ان کو لانے سے حضرت امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ سلام کے جواب میں بڑھا کر کہنا بہتر ہے۔ گو صرف علیک السلام بھی کہنا درست ہے۔

6252.

حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”پھر سجدے سے اپنا سر اٹھا حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جا۔“