قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6273 .   حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الخَزَائِنِ، وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الفِتَنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الحُجَرِ - يُرِيدُ بِهِ أَزْوَاجَهُ حَتَّى يُصَلِّينَ - رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الآخِرَةِ» وَقَالَ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ قَالَ: «لاَ» قُلْتُ: اللَّهُ أَكْبَرُ

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6273.   سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ایک رات بیدار ہوئے تو فرمایا: ”سبحان اللہ !اللہ کی رحمت کے کتنے خزانے آج رات نازل کیے گئے ہیں؟ اور کس قدر فتنوں کا نزول ہوا ہے؟ کون ہے جو ان حجروں میں سوئی ہوئی عورتوں کو بیدار کرے؟ اس سے آپ کی مراد ازواج مطہرات تھیں تاکہ وہ نماز پڑھیں۔ دنیا میں بہت سی لباس پہننے والی خواتین آخرت میں ننگی ہوں گی۔“ حضرت ابن عباس ؓ حضرت عمر ؓ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کی: کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔ میں نے کہا: اللہ اکبر۔