تشریح:
(1) ہر وہ کام جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مبنی ہو ماثم کہلاتا ہے جسے ہم گناہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پناہ طلب کرتے تھے اور اپنے عمل سے امت کو بھی اس سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ایسا قرض جسے اتارنے کی انسان ہمت نہ رکھتا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے قرضے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ کسی نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ اس قسم کے قرضے سے اکثر اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں، ایسا کیوں ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’جب انسان قرض لیتا ہے تو بات بات پر جھوٹ بولتا ہے اور جب بھی وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورز کرتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 832)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ قرض کے متعلق سوال کرنے والی خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں جیسا کہ سنن نسائی کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (سنن النسائي، الاستعاذة، حدیث: 5474، و فتح الباري: 211/11)