قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ فَضْلِ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6408. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلاَئِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: «فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا» قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ، وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ، مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالُوا: يَقُولُونَ: يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لاَ وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ؟ قَالَ: فَيَقُولُ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا وَتَحْمِيدًا، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: يَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونِي؟ قَالَ: «يَسْأَلُونَكَ الجَنَّةَ» قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لاَ وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً، قَالَ: فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لاَ وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ المَلاَئِكَةِ: فِيهِمْ فُلاَنٌ لَيْسَ مِنْهُمْ، إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ. قَالَ: هُمُ الجُلَسَاءُ لاَ يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

6408.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں۔ جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کے ذکر میں مصروف پالیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں: آؤ تمہارا مطلب حل ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”وہ اپنے پروں کے ذریعے سے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں“۔ آپ نے فرمایا: ان کا رب عزوجل ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ انہیں خوب جانتا ہے: میرے بندے کیا کہتے ہیں؟ وہ عرض کرتے ہیں: وہ تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری کبریائی بیان کرتے ہیں۔ تیری حمد وثنا کرتے ہیں اور تیری زندگی اور بڑائی بیان کرتے ہیں پھر اللہ ان سے پوچھتا ہے: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں؛ نہیں اللہ کی قسم! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالٰی فرماتا ہے: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو وہ تیری خوب عبادت کریں اور تیری خوب شان وعظمت بیان کریں تیری بہت زیادہ تسبیح کریں۔ اللہ تعالٰی ان سے پوچھتا ہے: وہ مجھ سے کیا مانگ رہے ہیں؟ وہ عرض کرتے ہیِں: وہ تجھ سے جنت کے طالب ہیں۔ اللہ تعالٰی پوچھتا ہے: کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں: نہیں، اللہ کی قسم اے رب! انہوں نے اسے نہیں دیکھا۔ وہ پوچھتا ہے: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیسی کیفیت ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس کی بہت زیادہ حرص وخواہش اور رغبت کریں۔ اللہ تعالٰی دریافت کرتا ہے وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ وہ عرض کرتے ہیں: جہنم سے وہ پوچھتا ہے: کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں: ”نہیں اللہ کی قسم اے رب! انہوں نے اسے نہیں دیکھا وہ پوچھتا ہے: کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے؟ اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ا گر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس سے بہت دور بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈریں گے“ آپ ﷺ نے کہا: ”اللہ تعالٰی فرماتا ہے: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ہے ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ عرض کرتا ہے: ان میں فلاں شخص ایسا ہے جو ان سے نہیں بلکہ وہ تو اپنی کسی ضرورت کے تحت ان میں آیا تھا اللہ تعالٰی نے فرمایا: وہ ایسے ہم نشین ہیں جن میں بیٹھنے والا بھی محروم ونامراد نہیں رہتا“ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سےبیان کیا ہے لیکن انہوں نے اسے مرفوع ذکر نہیں کیا۔ سہیل نے بھی اس حدیث کو اپنے والد ابو صالح سے روایت کیا ہے انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا ہے۔