قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ ﷺوَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6453. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا، يَقُولُ: «إِنِّي لَأَوَّلُ العَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَرَأَيْتُنَا نَغْزُو وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الحُبْلَةِ، وَهَذَا السَّمُرُ، وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ، مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الإِسْلاَمِ، خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي»

مترجم:

6453.

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سب سے پہلا عربی ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ ہم جہاد کرتے تھے لیکن ہمارے پاس حبلہ کے پتوں اور کیکر کے چھلکے کے علاوہ دوسری کوئی چیز کھانے کے لیے نہ تھی اور ہمیں بکری کی مینگنیوں کی طرح قضائے حاجت ہوتی تھی۔ (خشکی کے سبب) اس میں کچھ بھی خلط ملط نہ ہوتا تھا اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھے اسلام سکھا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بد نصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا دھر اکارت گیا۔