قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ» وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ} [ق: 18]

6476. حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ المَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعَ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، جَائِزَتُهُ» قِيلَ: مَا جَائِزَتُهُ؟ قَالَ: «يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یاپھر چپ رہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ ” انسان جو بات بھی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے ( لکھنے کے لئے ) ایک چوکیدار فرشتہ تیار رہتا ہے۔

6476.

حضرت ابو شریح خزاعی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میرے دونوں کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: ”مہمانی تین دن ہوتی ہے اور اس کا جائزہ بھی“ پوچھا گیا: اس کا جائز کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایک دن رات“ اور فرمایا: ”جو کوئی اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو شخص اللہ پر ایمان اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔“