تشریح:
(1) شریعت میں زبان کی حفاظت کے متعلق بہت زور دیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘ (صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 10) ایک دفعہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم جو باتیں کرتے ہیں کیا ان پر ہمارا مؤاخذہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ’’اے معاذ! تجھے تیری ماں گم پائے! لوگوں کو دوزخ میں ان کے منہ کے بل ان کی زبان سے نکلی ہوئی بے معنی باتیں ہی گرائیں گی۔‘‘ (مسند أحمد: 237/2)
(2) آج بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ جو بڑے بڑے گناہ وبا کی طرح عام ہیں اور جن سے محفوظ رہنے والے بہت کم ہیں ان کا تعلق زیادہ تر زبان ہی سے ہے۔ أعاذنا اللہ منھا