تشریح:
(1) اس حدیث میں مہاجر کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے تاکہ فتح مکہ کی وجہ سے جو لوگ ہجرت نہیں کر سکے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ مہاجر کامل تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی منع کی ہوئی باتوں اور اس کے منع کیے ہوئے کاموں سے باز رہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اس میں ہجرت کرنے والوں کو تنبیہ ہو کہ وہ صرف عمل ہجرت پر بھروسا کر کے نہ بیٹھ جائیں بلکہ انہیں گناہوں سے باز رہنا ہو گا اور شب و روز اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنا ہو گی۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے ان تمام احادیث سے امت کی تنبیہ کی ہے کہ اگر وہ قیامت کے دن نجات چاہتے ہیں تو انہیں احکام الٰہی کی پیروی کرنی ہو گی اور اس کی منع کردہ چیزوں سے باز رہنا ہو گا۔ واللہ المستعان