تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت جنت کی طرف لے جاتی ہے اور اس کی نافرمانی جہنم کے قریب کرتی ہے۔ بعض اوقات جنت اور دوزخ کا حصول معمولی چیزوں سے ہوتا ہے، اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ معمولی سی اطاعت کو حقیر نہ سمجھے اور اس کے بجا لانے میں سستی نہ کرے، اسی طرح معمولی سی نافرمانی کو ہلکا اور تھوڑا سا خیال نہ کرے اور اس سے بے پروا نہ ہو، ممکن ہے کہ وہ معمولی شر اس کے جہنم میں جانے کا سبب بن جائے۔ جنت اور دوزخ کے قریب ہونے کا یہی مطلب ہے کہ ان کا حصول معمولی چیز کے کرنے یا معمولی چیز سے بچنے کی بنا پر ممکن ہے۔ (فتح الباري: 390/11)