تشریح:
(1) یہ پسینہ انسان کا ذاتی ہو گا جو نصف کانوں تک پہنچے گا۔ قیامت کے دن مسلسل خوف و ہراس، سورج کی نزدیکی اور لوگوں کے ہجوم کے سبب یہ پسینہ آئے گا۔
(2) لوگوں کے اعمال کے پیش نظر یہ پسینہ کم و بیش ہو گا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے پتا چلتا ہے، قیامت کے دن سورج لوگوں کے بالکل قریب آ جائے گا حتی کہ لوگ پسینے سے شرابور ہوں گے۔ کچھ لوگوں کو پسینہ ایڑیوں تک، کچھ کو نصف پنڈلی تک کسی کی گھٹنوں تک، کسی کے رانوں تک، کسی کی کمر تک، کسی کے کندھوں تک اور کچھ لوگوں کے منہ تک، بعض کے منہ کو لگام دیے ہو گا۔ آپ نے اپنے ہاتھ سے منہ کی طرف اشارہ کیا۔ اور کچھ لوگ پسینے میں غرق ہوں گے، آپ نے اپنے سر پر ہاتھ مار کر اس بات کی وضاحت فرمائی۔ (المستدرك للحاکم: 615/4)