تشریح:
(1) ایک دوسری روایت میں وضاحت ہے کہ وہ دائیں جانب دیکھے گا تو اسے اپنے اعمال نظر آئیں گے، بائیں طرف دیکھے گا تو بھی اپنے اعمال ہی نظر آئیں گے، سامنے دیکھے گا تو منہ کے سامنے دوزخ نظر آئے گا، اس لیے تمہیں آگ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے یا کوئی اچھی بات کہنے کے ذریعے سے ممکن ہو۔ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7512) ایک اور روایت میں ہے کہ اسے دائیں جانب آگ نظر آئے گی اور بائیں جانب بھی آگ ہی نظر آئے گی۔ (صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1413)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن ہبیرہ کے حوالے سے اس کا سبب ان الفاظ میں بیان کیا ہے کہ اس کی گزرگاہ آگ ہو گی، اس سے ہٹ کر اسے کوئی راستہ میسر نہیں ہو گا کیونکہ پل صراط پر سے گزرے بغیر کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ (فتح الباري: 492/11)
(3) مطلب یہ ہے کہ آتش دوزخ سے بچنے کے لیے صدقہ کرتے رہا کرو۔ اگر کھجور کے ایک خشک ٹکڑے کے سوا تمہیں کچھ میسر نہ ہو تو اللہ کے راستے میں وہی دے کر دوزخ سے بچنے کی فکر کرو۔ اگر یہ بھی میسر نہ ہو تو اچھی بات کہنے سے یہ انعام حاصل کرنا چاہیے، مگر کتنے لوگ ہیں کہ انہیں یہ بھی نصیب نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک سمجھ عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین