تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز در حقیقت وہی درست ہے جس میں سجدہ، رکوع، قیام، جلسہ، اور قومے وغیرہ کو ٹھیک طور پر ادا کیا جائے۔ نماز میں اگرچہ بھول چوک معاف ہے لیکن اگر کوئی شخص بھول چوک کو مستقل معمول بنا لے تو ایسی بھول قابل معافی نہیں ہے۔ قسم کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اگر کوئی بھول کر اسے توڑ دیتا ہے تو قابل معافی ہے لیکن اگر کوئی اسے اپنا معمول بنا لیتا ہے تو اسے معافی نہیں دینی چاہیے۔ مسیئ الصلاۃ نے بار بار نماز جلدی جلدی ادا کی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تنبیہ فرمائی۔ واللہ أعلم