قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ (بَابُ الكَفَّارَةِ قَبْلَ الحِنْثِ وَبَعْدَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6721. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ الْقَاسِمِ الْتَّمِيمِيِّ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ جَرْمٍ إِخَاءٌ وَمَعْرُوفٌ قَالَ فَقُدِّمَ طَعَامٌ قَالَ وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ قَالَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى قَالَ فَلَمْ يَدْنُ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى ادْنُ فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ قَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ أَبَدًا فَقَالَ ادْنُ أُخْبِرْكَ عَنْ ذَلِكَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ وَهُوَ يَقْسِمُ نَعَمًا مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ قَالَ أَيُّوبُ أَحْسِبُهُ قَالَ وَهُوَ غَضْبَانُ قَالَ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ قَالَ فَانْطَلَقْنَا فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ فَقِيلَ أَيْنَ هَؤُلَاءِ الْأَشْعَرِيُّونَ فَأَتَيْنَا فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى قَالَ فَانْدَفَعْنَا فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْنَا فَحَمَلَنَا نَسِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ وَاللَّهِ لَئِنْ تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ لَا نُفْلِحُ أَبَدًا ارْجِعُوا بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنُذَكِّرْهُ يَمِينَهُ فَرَجَعْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَظَنَنَّا أَوْ فَعَرَفْنَا أَنَّكَ نَسِيتَ يَمِينَكَ قَالَ انْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمْ اللَّهُ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ وَالْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ الْكُلَيْبِيِّ .

مترجم:

6721.

حضرت زہد جرمی سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے پاس تھے۔ ہمارے اور اس قبیلہ جرم کے درمیان بھائی چارہ اور احسان شناسی کے تعلقات تھے۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اس کھانے میں مرغ کا گوشت بھی تھا۔ ان لوگوں میں بنو تیم اللہ سے ایک سرخ رنگ کا آدمی تھا وہ بظاہر غلام معلوم ہوتا تھا۔ وہ کھانے کے قریب نہ آيا تو حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے کہا: کھانا قریب ہو کر کھاؤ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کھاتے ہوئے دیکھا ہے اس نے کہا: میں نے اسے گندگی سے کھاتے دیکھا ہے اس لیے مجھے اس سے گھن آتی ہے اور میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اسے کبھی نہیں کھاؤں گا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے فرمایا: کھانے میں شریک ہو جاؤ، میں تمہیں قسم کے متعلق آگاہ کرتا ہوں۔ ہم قبیلہ اشعر کے لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے میں نے آپ سے سوار کا جانور طلب کیا، اس وقت آپ صدقے کے اونٹ تقسیم کر رہے تھے میرے خیال کے مطابق اس وقت آپ غصے کی حالت میں تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس کوئی سواری ہے جو تمہیں مہیا کر سکوں۔“ اس وقت ہم واپس چلے گئے، پھر آپ کے پاس غنیمت کے اونٹ آئے تو آپ نے دریافت فرمایا: ”یہ اشعری کہاں چلے گئے ہیں؟“چنانچہ ہم آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ میں نے آپ سے سواری کا جانور طلب کیا۔ اس وقت آپ صدقے کے اونٹ تقسیم کر رہے تھے۔ میرے خیال کے مطابق اس وقت آپ غصے کی حالت میں تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس کوئی سواری ہے جو تمہیں مہیا کر سکوں۔“ اس وقت ہم واپس چلے گئے، پھر آپ کے پاس غنیمت کے اوںٹ آئے تو آپ نے دریافت فرمایا: ”یہ اشعری لوگ ہیں؟ اشعری کہاں چلے گئے ہیں؟“ چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمیں پانچ سفید کوہانوں والے عمدہ اونٹ دینے کا حکم دیا۔ ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو اس دوران میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تھے اور آپ سے سواری مہیا کرنے کا مطالبہ کیا تھا تو آپ نے قسم کھائی تھی کہ ہمیں سواری نہیں دیں گے، پھر ہمیں بلا بھیجا اور سواری کے جانور عنایت فرمائے۔ رسول اللہ ﷺ اپنی قسم بھول گئے ہوں گے؟ اللہ کی قسم! اگر ہم نے رسول اللہ ﷺ کو قسم کے متعلق غفلت میں رکھا تو ہم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ چلو ہم سب آپ کے پاس واپس چلیں اور آپ کو قسم کی یاد دہانی کرائیں چنانچہ ہم واپس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! ہم پہلے آئے تھے اور آپ سے سواری مہیا کرنے کے متعلق عرض کی تھی تو آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ آپ اس کا انتظام نہیں کر سکتے۔ ہم نے خیال کیا شاید آپ اپنی قسم بھول گئے ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جاؤ تمہیں اللہ ہی نے سوار کیا ہے۔ واللہ! اگر اللہ نے چاہا تو میں جب بھی کوئی قسم کھالوں، پھر دوسری کسی چیز کو اس کے مقابل بہتر سمجھوں تو وہی کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔“ حماد بن زید نے ایوب سے روایت کرنے میں اسماعیل بن ابراہیم کی متابعت کی ہے۔