1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6663. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا لَا يُؤَاخِذُكُمْ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ قَالَ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي قَوْلِهِ لَا وَاللَّهِ بَلَى وَاللَّهِ

صحیح بخاری : کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں (باب: سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ وہ تمہاری لغو قسموں کے بارے میں تم سے پکڑ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کے بارے میں کرے گا جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو گا اور اللہ بڑا ہی مغفرت کرنے والا بہت بردبار ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

6663. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے ﴿لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: یہ آیت آدمی کے کلام لا واللہ اور بلی واللہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ لَغْوِ الْيَمِينِ)

حکم: صحیح

3254. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ كَلَّا وَاللَّهِ وَبَلَى وَاللَّهِ قَالَ أَبُو دَاوُد كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ قَالَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ مَوْقُوفًا عَلَى...

سنن ابو داؤد : کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل (باب: لغو قسم کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

3254. جناب عطاء ؓ سے لغو قسم کے بارے میں مروی ہے ، انہوں نے کہا ، سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس سب مراد وہ قسم ہے جو آدمی اپنے گھر میں «كلا والله وبلى والله» ( نہیں ‘ قسم اللہ کی ! ہاں قسم اللہ کی ! ) وغیرہ بولتا رہتا ہے ۔ “ ( اس کا تکیہ کلام ہوتا ہے اور قسم کا قصد نہیں ہوتا ۔ ) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابراہیم صائغ ایک صالح آدمی تھے ۔ ان کو ابومسلم نے مقام عرندس میں قتل کر دیا تھا ۔ اور ان کا یہ معمول تھا کہ اگر ہتھوڑا اٹھایا ہوا ہوتا اور اذان سن لیتے تو وہیں چھوڑ دیتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس حدیث کو دادو بن ابی فرات نے بواسطہ ا...