تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری تو صرف بہنیں ہیں تو اس وقت آیت فرائض نازل ہوئی۔ (صحیح البخاري، الفرائض، حدیث: 6743) کتاب التفسیر میں ہے کہ اس وقت ﴿يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ﴾ (النساء:11/4) نازل ہوئی۔ (صحیح البخاري، حدیث: 4577) ایک دوسری روایت کے مطابق حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں تو کلالہ ہوں اور میری وراثت کس کو ملے گی تو آیت فرائض نازل ہوئی۔ (صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 194) امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس وقت ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ﴾ (النساء: 176/4) نازل ہوئی۔
(2) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دونوں آیات میں کلالہ کا ذکر ہے۔ پہلی آیت میں مادری بہن بھائیوں کے لیے وراثت کا ذکر تھا جبکہ دوسری آیت میں حقیقی اور پدری بہن بھائیوں کو کلالہ کی وراثت ملنے کا بیان ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی شان نزول اس طرح مروی ہے کہ حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! حضرت سعد تو آپ کے ہمراہ غزوۂ اُحد میں شہید ہو گئے اور ان کی یہ دو بیٹیاں ہیں لیکن ان کے بھائی نے ان کا سارا مال قبضے میں لے لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اس کے متعلق اللہ تعالیٰ فیصلہ فرمائے گا، اس کے بعد آیت میراث نازل ہوئی تو آپ نے اس کے بھائی کو بلا کر کہا کہ سعد کے ترکے سے دو تہائی اس کی بیٹیوں کو اور آٹھواں حصہ اس کی بیوی کو دو، ان سے جو باقی بچے گا وہ آپ کا ہے۔‘‘ (مسند أحمد: 352/3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ممکن ہے کہ ابتدائی حصہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی بیٹیوں کے متعلق نازل ہوا ہو اور جس آیت میں کلالہ کا ذکر ہے وہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہو۔ (فتح الباري: 308/8)