تشریح:
(1) کچھ حضرات کا موقف ہے کہ شرابی کو برسرعام سزا دینی چاہیے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ وہ دلیل کے طور پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک عمل کا حوالہ دیتے ہیں کہ ان کے بیٹے ابو شحمہ نے مصر میں شراب نوشی کی تو وہاں کے حاکم حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ نے اسے گھر میں سزا دی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے اسے مدینہ طیبہ طلب کیا اور برسرعام کوڑوں کی سزا دی، لیکن جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ شرابی کو اگر گھر میں سزا دی جائے تو جائز ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اپنے بیٹے کو سزا دینے میں مبالغہ مقصود تھا، یہ مطلب نہیں کہ گھر میں سزا دینی جائز نہیں ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے جمہور اہل علم کی تائید میں یہ روایت پیش کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عمل ثابت ہے تو اس کے جواز میں کیا شبہ ہوسکتا ہے۔ (فتح الباري:79/12)