تشریح:
چور جب چوری سے توبہ کرے تو کیا توبہ قبول ہوگی؟ کیا اس سے فسق کا نام دور ہو جائے گا؟ پھر کیا اس کی گواہی قبول ہوگی؟ ان تمام سوالات کا جواب اس حدیث سے ملتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چور کی توبہ قبول ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی توبہ کو اچھا ہونے سے متصف کیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اس سے فسق کا نام دور ہو جائے گا، گویا وہ توبہ کرنے سے اپنی پہلی حالت پر لوٹ آتا ہے، پھر توبہ کے بعد اس کی گواہی بھی قبول کی جائے گی۔ الغرض توبہ کرنے سے اس کے کردار کا سیاہ دھبا دور ہوجائے گا اگرچہ توبہ کرنے سے حد معاف نہیں ہوگی۔