تشریح:
وہ نمک حرام انتہائی احسان فراموش نکلے۔ ان کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ انھی کا کیا دھرا تھا۔ انھوں نے اونٹوں کے چرواہے کے ساتھ اسی قسم کا برتاؤ کیا تھا۔ اس مقام پر ایک اشکال ہے کہ حدیثِ عبادہ کے مطابق جس پر حد جاری ہو جائے وہ اس کے گناہ کا کفارہ بن جاتی ہے جبکہ عسکریت پسندوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یہ سزا ان کے لیے دنیا میں رسوائی کا باعث اور آخرت میں سخت ترین عذاب کا پیش خیمہ ہوگی۔‘‘ (المائدة:5: 33) اس آیت کے مطابق دنیا کی سزا ان کے لیے کفارہ نہیں ہوگی۔ اس کا جواب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس طرح دیا ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث اہل اسلام کے ساتھ خاص ہے لیکن کافر یا مشرک کا قتل اس کے لیے کفارہ نہیں ہوگا کیونکہ کفروشرک ناقابل معافی جرم ہیں، جو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’بے شک اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرے گا۔‘‘ (النساء:4: 48) بہرحال مسلمان اور کافر کا معاملہ الگ الگ ہے۔ (فتح الباري:12/137) واللہ أعلم