تشریح:
(1) جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اس کا نام ماعز بن مالک تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے جرم کا اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شاید تونے بوسہ لیا ہوگا یا بغل میں لیا ہوگا یا سا سے نظر بازی کی ہوگی۔‘‘ اس نے کہا: نہیں، بلکہ میں نے جماع کیا ہے۔ جب اس صراحت کے ساتھ اس نے جرم کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6824)
(2) آپ نے اسے شک کا فائدہ دینا چاہا کہ شاید نظر بازی اور بوس وکنار کو اس نے زنا سمجھ لیا ہو جیسا کہ بعض احادیث میں ان چیزوں کو زنا شمار کیا گیا ہے، بہرحال وہ شادی شدہ تھا اور زنا کے بعد اسے سنگسار کیا گیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے شادی شدہ کے لیے رجم ثابت کیا ہے۔