موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الفَرَائِضِ (بَابُ إِذَا أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَكَانَ الحَسَنُ، «لاَ يَرَى لَهُ وِلاَيَةً» وَقَالَ النَّبِيُّﷺ: «الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» وَيُذْكَرُ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، رَفَعَهُ قَالَ: «هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ» وَاخْتَلَفُوا فِي صِحَّةِ هَذَا الخَبَرِ
6818 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ قَالَتْ فَأَعْتَقْتُهَا قَالَتْ فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا فَقَالَتْ لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا بِتُّ عِنْدَهُ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا قَالَ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا
صحیح بخاری:
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں
باب : جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور امام حسن بصری اس کے ساتھ ولاء کے تعلق کو درست نہیں سمجھتے تھے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے اور تمیم بن اوس داری سے منقول ہے، انہوں نے مرفوعاً روایت کی کہ وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں سب لوگوں سے زیادہ اس پر حق رکھتا ہے لیکن اس حدیث کی صحت میں اختلاف ہے۔
6818. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا۔ میں نے بریرہ ؓ کو خریدنے کا ارادہ کیا تو اس کے آقاؤں نے ولا اپنے لیے رکھنے کی شرط عائد کی۔ میں نے اس امر کا تذکرہ نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: تم اسے خرید کر آزاد کر دو۔ ولا تو اس کے لیے ہوتی ہے جو روپے خرچ کرے، چنانچہ میں نے اسے خرید کر آزاد کر دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور اپنے خاوند کی زوجیت میں رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیا حضرت بریرہ ؓ نے کہا: اگر وہ مجھے اتنا مال بھی دے تو میں پھر بھی اس کے پاس نہ رہوں گی، چنانچہ انہوں نے شوہر سے آزادی کو پسند کیا۔