تشریح:
عربی زبان میں حجر کے دو معنی ہیں: ٭حرمان اور محرومیت کے معنی دیتا ہے۔ ٭پتھر جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے۔ بعض حضرات نے اس حدیث میں پہلے معنی مراد لیے ہیں کہ زانی کے لیے محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اسے بچہ نہیں دیا جائے گا۔ علامہ عینی رحمہ اللہ نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اس سے مراد محرومی نہیں بلکہ پتھر ہیں جن سے زانی کو رجم کیا جاتا ہے بشرطیکہ رجم کی شرائط پائی جاتی ہوں کیونکہ ہر زانی کے لیے پتھر کی سزا نہیں بلکہ کنوارے زانی کے لیے کوڑوں کی سزا ہے۔ (فتح الباري:156/12) واللہ أعلم