تشریح:
(1) مسجد نبوی کے دروازے کے سامنے بازار تک ایک میدانی علاقہ تھا جس پر پتھر وغیرہ بچھے ہوئے تھے۔ اس جگہ کا نام بلاط تھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ رجم کی سزا دینے کے لیے کوئی خاص جگہ مقرر نہ تھی بلکہ زانی کو کبھی عید گاہ میں رجم کیا جاتا اور کبھی مقام بلاط میں اسے سنگسار کرکے ختم کر دیا جاتا۔ یہ بھی احتمال ہے کہ سنگسار کرنے کے لیے گڑھا کھودنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے بغیر بھی رجم کیا جا سکتا ہے کیونکہ مقام بلاط میں گڑھا کھودنا ممکن نہ تھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مسجد اور اس کے آس پاس کا حکم ایک جیسا نہیں ہے کیونکہ بلاط مسجد کے قریب جگہ تھی اور اس کا حکم مسجد کا نہیں، جبکہ اس مقام پر رجم کیا اور مسجد میں رجم نہیں کیا جا سکتا۔
(2) بعض اہل علم نے بلاط سے مراد وہ پتھر لیے ہیں جن سے زانی کو سنگسار اور رجم کیا جاتا ہے، یہ معنی بعید از عقل ہیں کیونکہ حدیث کے آخر میں ہے کہ یہودی جوڑے کو بلاط کے پاس رجم کیا گیا تھا۔ بہرحال اس سے مراد پتھر نہیں بلکہ وہ مقام ہے جہاں پتھر بچھے ہوئے تھے۔ (فتح الباري:157/12)