قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ البِكْرَانِ يُجْلَدَانِ وَيُنْفَيَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلاَ تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ المُؤْمِنِينَ الزَّانِي لاَ يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لاَ يَنْكِحُهَا [ص:171] إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ وَحُرِّمَ ذَلِكَ عَلَى المُؤْمِنِينَ} قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: «رَأْفَةٌ فِي إِقَامَةِ الحَدِّ»

6832. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ غَرَّبَ ثُمَّ لَمْ تَزَلْ تِلْكَ السُّنَّةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور دونوں کا دیس نکالا کردیا جائے جیسا کہ سورۃ نور میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا” زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد پس تم ان میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور تم لوگوں کو ان دونوں پر اللہ کے معاملہ میں ذرا شفقت نہ آنے پائے، اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخر کے دن پر ایمان رکھتے ہو اور چاہئے کہ دونوں کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت حاضر رہے۔ یاد رکھو زنا کار مرد نکاح بھی کسی سے نہیں کرتا سوائے زناکار عورت یا مشترکہ عورت کے اور زناکار عورت کے ساتھ بھی کوئی نکاح نہیں کرتا سوائے زانی یا مشرک مرد کے اور اہل ایمان پر یہ حرام کردیاگیا ہے۔ اور سفیان بن عیینہ نے آیر ولاتاخذکم بہما رافۃ فی دین اﷲکی تفسیر میں کہا کہ ان کو حد لگانے میں رحم مت کرو۔

6832.

حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے زانی کو جلاوطن کیا تھا پھر یہ طریقہ جاری رہا۔