تشریح:
امام بخاری ؒ نے مذکورہ بالا عنوان قائم کر کے حدیث کی تشریح کی ہے، یعنی حدیث میں جو بڑی عمر والے کو امامت کے لیے آگے بڑھانے کی بات ہے وہ اس وقت ہے کہ جب لوگ قراءت قرآن اور علم وفضل میں مساوی ہوں، بصورت دیگر بڑی عمر والے کی تقدیم نہ ہوگی، چنانچہ حدیث بالا میں جن اصحاب کا ذکر ہے وہ جہاں علم وفضل میں برابر تھے وہاں قراءت میں بھی یکساں مقام رکھتے تھے۔ جیسا کہ حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ہم سب ان دنوں علمی لحاظ سے یکساں درجہ رکھتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ راوئ حدیث خالد نے حضرت ابو قلابہ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بڑی عمر والے کو امام بنانے کی تلقین کی ہے اندریں حالات قراءت کو نظر انداز کیوں کیا گیا؟ حضرت ابو قلابہ نے فرمایا: قراءت میں وہ سب برابر تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں تعلیم دی کہ بڑی عمر والا امامت کے فرائض سرانجام دے۔ (فتح الباري:221/2)