تشریح:
(1) معاہد سے مراد وہ غیر مسلم ہے جس کی حفاظت کا ذمہ مسلمانوں پر عائد ہوتا ہو،یعنی وہ اسلامی حکومت کا شہری ہو،خواہ سربراہ مملکت کی طرف سے جزیہ یا صلح پر اسے امان دی گئی ہویا کسی مسلمان نے اسے پناہ دے رکھی ہو،ان سب صورتوں میں کسی کافر کو ناجائز نہیں مارا جائے گا۔ (فتح الباري:323/12)
(2) اگر کوئی غیر مسلم اسلامی حکومت میں رہتے ہوئے جارحانہ کارروائی کرتا ہے تو اس کا نوٹس لینا حکومت کا فرض ہے۔ اسی طرح اگر اسلامی ملک کی سرحدوں پر کافر لوگ باغیانہ کارروائیوں میں مصروف رہتے ہوں یا مسلمانوں کے جان ومال کو نقصان پہنچاتے ہوں تو ان کا سدباب کرنا بھی اسلامی حکومت کا اولین فرض ہے۔ مسلمانوں رعایا کو قانون ہاتھ میں لے کر کسی قسم کی کارروائی نہین کرنی چاہیے۔
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی ذمی یا معاہد کو قتل کر دے تو مسلمان کو قصاص کے طور پر قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس حدیث میں اس کے قتل پر اخروی وعید ہی بیان کی گئی ہے، دنیاوی سزا کا اس میں کوئی ذکر نہیں۔ (فتح الباري: 234/12) اس کے متعلق ہم آئندہ کسی وقت گفتگو کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ