تشریح:
1۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مجبور کیا گیا تھا کہ وہ حضرت سارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس ظالم کے پاس بھیجے۔ جب ایسے اکراہ کے وقت خلاصی کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو ایسی خلوت قابل ملامت نہ ہوگی۔ ایسے حالات میں اگر زبردستی زنا کر لیا جائے تو حد جاری نہ ہوگی۔
2۔بعض فقہاء کا خیال ہے کہ مرد کو اگرزنا پر مجبور کیا جائے تو اس پر حد ہے کیونکہ اختیاری حالت کے بغیر آلہ تناسل منتشر نہیں ہوتا لیکن ان کا یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ آج کل تو ایسے ٹیکے وغیرہ ایجاد ہو چکے ہیں کہ لذت اور اختیاری حالت کے بغیر آلہ تناسل میں تناؤ پیدا کیا جا سکتا ہے جس سے عورت اپنی شہوت پوری کر سکتی ہے۔ اس حالت میں مرد بے چارہ مجبور محض ہوتا ہے لہذا اس پر حد جاری نہیں ہونی چاہیے۔ واللہ أعلم۔