تشریح:
1۔(لاَخِلاَبَةَ) کے معنی یہ ہیں کہ میرے ساتھ دھوکا نہیں ہونا چاہیے، گویا وہ مشروط خرید وفروخت کرتا ہے، یعنی اگر خریدو فروخت میں دھوکا ظاہر ہوا تو یہ معاہدہ صحیح نہیں ہوگا۔
2۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر فروخت کردہ چیز کی تعریف میں مبالغہ آمیزی سے کام لیا گیا اور اس کی مدح سرائی میں زمین وآسمان کے قلابے ملا دیے گئے تو یہ دھوکا دہی میں نہیں ہوگا کیونکہ ایسی چیزیں معاملات میں داخل نہیں ہوتیں۔ (فتح الباري: 421/12)
3۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ حیلہ سازی بھی دھوکے کی ایک قسم ہے اس بنا پر مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ حیلہ سازی کر کے شرعی احکام سے پہلوتہی کرے، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا مؤاخذہ ہوگا۔ واللہ أعلم۔