قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ الفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ البَحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: عَنْ خَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ: كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَتَمَثَّلُوا بِهَذِهِ الأَبْيَاتِ عِنْدَ الفِتَنِ، قَالَ امْرُؤُ القَيْسِ: الحَرْبُ أَوَّلُ مَا تَكُونُ فَتِيَّةً ... تَسْعَى بِزِينَتِهَا لِكُلِّ جَهُولِ حَتَّى إِذَا اشْتَعَلَتْ وَشَبَّ ضِرَامُهَا ... وَلَّتْ عَجُوزًا غَيْرَ ذَاتِ حَلِيلِ شَمْطَاءَ يُنْكَرُ لَوْنُهَا وَتَغَيَّرَتْ ... مَكْرُوهَةً لِلشَّمِّ وَالتَّقْبِيلِ

7096. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقٌ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ إِذْ قَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ وَلَكِنْ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ عُمَرُ أَيُكْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ بَلْ يُكْسَرُ قَالَ عُمَرُ إِذًا لَا يُغْلَقَ أَبَدًا قُلْتُ أَجَلْ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنْ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن عیینہ نے خلف بن حوشب سے بیان کیا کہ سلف فتنہ کے وقت ان اشعار سے مثال دینا پسند کرتے تھے۔ جن میں امراءالقیس نے کہا ہے۔ ابتدا میں اک جواں عورت کی صورت ہے یہ جنگ دیکھ کر ناداں اسے ہوتے ہیں عاشق اور دنگ جبکہ بھڑکے شعلے اس کے پھیل جائیں ہر طرف تب وہ ہو جاتی ہے بوڑھی اور بدل جاتی ہے رنگ ایسی بد صورت کو رکھے کون چونڈا ہے سفید سونگھنے اور چومنے سے اس کے سب ہوتے ہیں تنگ امراءالقیس کے اشعار کا مندرجہ بالا منظوم ترجمہ مولانا وحید الزماں نے کیا ہے۔ جبکہ نثر میں ترجمہ اس طرح ہے۔ ” اول مرحلہ پر جنگ ایک نوجوان لڑکی معلوم ہوتی ہے جو ہر نادان کے بہکانے کے لیے اپنی زیب و زینت کے ساتھ دوڑتی ہے۔ یہاں تک کہ جب لڑائی بھڑک اٹھتی ہے اور اس کے شعلے بلند ہونے لگتے ہیں تو ایک رانڈ بیوہ بڑھیا کی طرح پیٹھ پھیر لیتی ہے، جس کے بالوں میں سیاہی کے ساتھ سفیدی کی ملاوٹ ہوگئی ہو اور اس کے رنگ کو ناپسند کیا جاتا ہو اور وہ اس طرح بدل گئی ہو کہ اس سے بوس و کنار کو ناپسند کیا جاتا ہو “

7096.

حضرت حزیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا ایک دفعہ ہم حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اچانک دریافت کیا تم میں سے کون ہے جو فتنے کے متعلق نبی ﷺ کا فرمان یاد رکھتا ہو؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: انسان کی آزمائش اس کی بیوی، اس کے مال، اس کی اولاد اور اس کے پڑوسی کے معاملات میں ہوتی ہے جس کا کفارہ نماز صدقہ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں اس کے بارے میں نہیں پوچھتا بلکہ میں اس فتنے کے بارے میں پوچھتا ہوں جو دریا کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: امیرالمومنین! تم پر اس کا کوئی خطرہ نہیں کیونکہ تمہارے اوراس کے درمیان ایک بندہ دروازہ حائل ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: پھر وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا۔ میں نے کہا: جی ہاں (وہ بند نہیں ہو سکے گا) ہم نے حضرت حذیفہ ؓ سے پوچھا: کیا حضرت عمر ؓ دروازے کے متعلق جانتے تھے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: ہاں، جس طرح وہ جانتا ہے کہ کل سے پہلے رات آئے گی اور یہ اس لیے کہ میں نے ان سے ایک بند دروازہ حائل ہے۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا: کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا اسے کھولا جائے گا؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: توڑ دیا جائے گا۔ میں نےکہا: جی ہاں (وہ بند نہیں ہوسکے گا) ہم نے حضرت حذیفہ ؓ سے پوچھا: کیا حضرت عمر ؓ دروازے کے متعلق جانتے تھے؟ حضرت حذیفہ ؓ سے پوچھا: کیا حضرت عمر ؓ دروازے کے متعلق جانتے تھے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: ہاں، جس وہ جانتا ہے کہ کل سے پہلے رات آئے گی اور یہ اس لئے کہ میں نے ان سے ایک ایسی بات بیان کی تھی جو پہلی یا چیستاں نہیں تھی۔ بہرحال ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے ڈر محسوس ہوا کہ وہ دروازہ کون ہے؟ چنانچہ ہم نے سے مسروق سے کہا۔ جب سے نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون ہے؟ تو حضرت حذیفہ ؓ نے کہا: وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ کی ذات گرامی تھی۔