تشریح:
فقہی نکتۂ نظر سے یہاں شک وسہو کے لیے باب قائم کرنے کا موقع نہیں، کیونکہ اس کے لیے سہو کا باب الگ آئندہ آئے گا۔ امام بخاری ؒ نے اس لیے یہاں ذکر کیا کہ امام اور مقتدی کے مسائل چل رہے ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ ابن منیر ؒ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس مسئلے میں محل اختلاف اس صورت میں ہے جب امام کو بھی شک ہو۔ اس کے برعکس اگر امام کو اپنے فعل پر یقین ہوتو پھر کسی مقتدی کے قول کا اعتبار نہیں ہوگا۔ (فتح الباري:266/2)