قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الفِتَنِ (بَابُ إِذَا قَالَ عِنْدَ قَوْمٍ شَيْئًا، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ بِخِلاَفِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

7178 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ لَمَّا كَانَ ابْنُ زِيَادٍ وَمَرْوَانُ بِالشَّأْمِ وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَوَثَبَ الْقُرَّاءُ بِالْبَصْرَةِ فَانْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ عُلِّيَّةٍ لَهُ مِنْ قَصَبٍ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَأَنْشَأَ أَبِي يَسْتَطْعِمُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ يَا أَبَا بَرْزَةَ أَلَا تَرَى مَا وَقَعَ فِيهِ النَّاسُ فَأَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ إِنِّي احْتَسَبْتُ عِنْدَ اللَّهِ أَنِّي أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَى أَحْيَاءِ قُرَيْشٍ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ كُنْتُمْ عَلَى الْحَالِ الَّذِي عَلِمْتُمْ مِنْ الذِّلَّةِ وَالْقِلَّةِ وَالضَّلَالَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْقَذَكُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغَ بِكُمْ مَا تَرَوْنَ وَهَذِهِ الدُّنْيَا الَّتِي أَفْسَدَتْ بَيْنَكُمْ إِنَّ ذَاكَ الَّذِي بِالشَّأْمِ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا وَإِنَّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُونَ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا وَإِنْ ذَاكَ الَّذِي بِمَكَّةَ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا

صحیح بخاری:

کتاب: فتنوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب:کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہنے لگے 

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7178.   سیدنا ابو منہال سے روایت ہے انہوں کہا: جب ابن زیاد اور مروان شام میں تھے ادھر سیدنا ابن زبیر ؓ مکہ میں اٹھ کھڑے تھے اور خارجیوں نے بصرہ پر قبضہ کر رکھا تھا تو میں اپنے والد کے ہمراہ سیدنا ابو برزہ اسلمی ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جب ہم ان کے گھر پہنچےتو وہ ایک کمرے کے سائے میں تشریف فرما تھے جو بانس کا بنا ہوا تھا۔ ہم ان کے پاس بیٹھ گئے اور میرے والد نے ان سے سلسلہ گفتگو چھیڑنے کے لیے کہا: اے ابو برزہ! آپ دیکھتے نہیں لوگوں نے کیا رکھا ہے؟ پہلی بات جو میں نے آپ کے منہ سے سنی وہ یہ تھی میں قریش والوں سے اللہ کی خاطر ناراض ہوں اللہ تعالیٰ آپ پر مجھے اجر دے گا۔ عرب کے باشندو! تم جانتے ہو کہ تم ذلت وقلت اورضلالت کے کس عالم میں تھے؟ پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام اور سیدنا محمد ﷺ کے ذریعے سے نجات دی یہاں تک کہ تم اس مرتبہ تک پہنچ گئے جو تمہارے سامنے ہے، پھر اس دنیا نے تمہیں تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ یہ شخص جو شام میں حاکم بن بیٹھا ہے اللہ کی قسم! وہ محض دنیا کے لے شمشیر بکف ہے۔ اور یہ خارجی لوگ جو تمہارے درمیان ہیں واللہ! یہ بھی حصول دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں اور وہ صاحب (ابن زبیر ؓ) جو مکہ میں ہیں اللہ کی قسم! ان کے لڑنے کی غرض بھی محض دنیا ہے۔