تشریح:
1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خزانوں کے متعلق مختلف الفاظ استعمال کے ہیں: (تَنْتَثِلُونَهَا.) حدیث: (2977) (تَنْتَقِلُونَهَا) (حدیث:6998) ان تمام الفاظ کا مقصد ایک ہی ہے کہ تم ان خزانوں کو نکال کراستعمال کر رہے ہو، خزانوں سے مراد وہ فتوحات ہیں جو مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ملیں۔ بے شمارغنیمتیں ان کے ہاتھ آئیں اور سونے چاندی اور جواہرات کے خزانے ان کے ہاتھ لگے۔ (فتح الباري: 304/13)
2۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جوامع الکلم کی تشریح ان الفاظ میں بیان کی ہے کہ بہت سے امور جو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کتابوں میں لکھے ہوئے تھے،اللہ تعالیٰ نے انھیں ایک یادوامور میں جمع کردیا ہے۔ (صحیح البخاري التعبیر ، حدیث: 7013)