قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُعِ فِي العِلْمِ، وَالغُلُوِّ فِي الدِّينِ وَالبِدَعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {يَا أَهْلَ الكِتَابِ لاَ تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ وَلاَ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلَّا الحَقَّ} [النساء: 171]

7300. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ كِتَابٍ يُقْرَأُ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهِ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهَا مَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یا علم کی بات میں بے موقع فضول جھگڑا کرنا اور دین میں غلو کرنا ‘ بدعتیں نکالنا‘ حد سے بڑھ جانا منع ہے کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا ” کتاب والو! اپنے دین میں حد سے مت بڑھو “ تشریح : جیسے یہود نے حضرت عیسیٰ ؑ کو گھٹا کر ان کی پیغمبری کا بھی انکار کردیا اور نصاریٰ نے چڑھا یا کہ ان کو خدا بنا دیا ‘ دونوں باتیں غلو ہیں ۔ غلو اسی کو کہتے ہیں جس کی مسلمانوں میں بھی بہت سی مثالیں ہیں ۔ شیعہ اور اہل بدعت نے غلو میں یہود ونصاری کی پیروی کی ۔ ھداھم اللہ تعالیٰ۔

7300.

یزید بن شریک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اینٹوں سے بنے ہوئے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں خطبہ دیا۔ ان کے پاس ایک تلوار تھی جس کے ساتھ صحیفہ لٹکا ہوا تھا۔ انہوں نےفرمایا: اللہ کی قسم! ہمارے پاس کتاب اللہ کے علاوہ اور کوئی تحریر نہیں جسے پڑھا جا سکے مگر جو کچھ اس صحیفے میں ہے۔ پھر انہوں نے اسے کھولا تو اس میں دیت کے طور پر دیے جانے والے اونٹوں کی عمروں کا اندراج تھا۔ اوراس میں یہ بھی تھا۔ مدینہ طیبہ عیر پہاڑی سے لے کر فلاں پہاڑی تک حرم ہے۔ جس انسان نے اس میں کسی بدعت کو ایجاد کیا اس پر اللہ کی لعنت۔ فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کرے گا۔ اس میں یہ بھی تھا: مسلمانوں کی ذمہ داری ایک ہے۔ اسے ادنیٰ شخص بھی پورا کرنے کی کوشش کرے۔ جس کسی مسلمان کا عہد توڑا اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کی کوئی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں ہوگی۔ اس میں یہ بھی تھا: جس نے اپنے آقاؤں کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے سے موالات کا تعلق قائم کیا اس پر اللہ کی، اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی فرض یا نفل عبادت قبول نہیں کرے گا۔