قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرُهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ ﷺأَمْرَ الخَيْلِ وَغَيْرِهَا، ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الحُمُرِ، فَدَلَّهُمْ عَلَى قَوْلِهِ تَعَالَى»: {فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ} [الزلزلة: 7] وَسُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ: «لاَ آكُلُهُ وَلاَ أُحَرِّمُهُ» وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضَّبُّ، فَاسْتَدَلَّ ابْنُ عَبَّاسٍ بِأَنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ

7357. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَيْضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ قَالَ تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِي قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّئِينَ بِهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَذَبْتُهَا إِلَيَّ فَعَلَّمْتُهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

رسول اللہ ﷺنے گھوڑے وغیرہ کے احکام بیان کئے پھر آپ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے یہ آیت بیان فرمائی کہ ” جو ایک زرہ برابر بھی بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا “ اور آنحضرت ﷺ سے ساہنہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں خود اسے نہیں کھا تا اور ( دوسروں کے لیے ) اسے حرام بھی نہیں قرار دیتا اور آنحضرت ﷺ کے دستر خوان پر ساہنہ کھا یا گیا اور اس سے ابن عباس ؓ نے استدلال کیا کہ وہ حرام نہیں ہے ( یہ بھی دلالت کی مثال ہے یہ حدیث آگے آرہی ہے ) تشریح :دلائل شرعیہ اصول شرع وہ دو ہیں قرآن اور حدیث اور بعضوں نے اجماع اور قیاس کو بھی بڑھا یا ہے لیکن امام الحرمین اور غزالی نے قیاس کو خارج کیا ہے اور سچ یہ ہے کہ قیاس کوئی حجت شرعی نہیں ہے یعنی حجت ملزمہ اس کے لئے کہ ایک مجتہد کا قیاس دوسرے مجتہد کو کافی نہیں ہے تو حجت ملزمہ دو ہی چیزیں ہوئیں کتاب اور سنت ۔ البتہ قیاس حجت مظہرہ ہے یعنی ہر مجتہد جس مسئلہ میں کوئی نص کتا ب اور سنت سے نہ پائے تو اپنے قیاس پر عمل کرسکتا ہے البتہ اجماع حجت ملزمہ ہو سکتا ہے بشر طیکہ اجماع ہو اگر ایک مجتہد کا بھی اس میں خلاف ہو تو اجماع باقی علماءکا حجت نہ ہوگا ۔ دلالت کے معنی یہ ہیں کہ ایک شے جس میں کوئی خاص نص نہ وارد ہو اس کو کسی شے منصوص کے حکم میں داخلکرنا بد لالت عقل ‘ جس کی مثال آگے خود امام بخاری نے بیان کی ہے ( وحیدی )

7357.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے حیض سے متعلق سوال کیا کہ وہ اس سے (فراغت کے بعد) غسل کیسے کرے؟ آپ نے فرمایا: ”مشک لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر۔“ اس نے عرض کی : اللہ کے رسول! اس سے کیسے پاکی حاصل کروں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اس سے پاکی حاصل کر“ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اس سے پاکی کیسے حاصل کروں؟ نبی ﷺ نےفرمایا: ”اس سے پاکی حاصل کر۔“ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ کی منشا کو معلوم کرلیا اس لیے میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے وہ طریقہ سکھا دیا۔