قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} [القيامة: 23])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

7447. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحَجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحَجَّةِ قُلْنَا بَلَى قَالَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبْلِغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ قَالَ صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ

مترجم:

7447.

سیدنا ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتےہیں کہ آپ نےفرمایا: ”زمانہ اپنی اس قدیم حالت پر گھوم کر آ گیا ہے جس روز سے اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ ماہ کا ہوتا ہے جن میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ تین مسلسل یعنی ذوالقعدہ ذوالحجہ اور محرم ، ایک مضر قبیلے کا رجب جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان میں آتا ہے۔ اور یہ کون سا مہینہ ہے؟“ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ خاموش رہے یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نے فرمایا: ”یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟“ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ پھر آپ نے پوچھا: ”یہ کون سا شہر ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ پھر آپ خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نےفرمایا: ”کیا بلدہ طیبہ (مکہ) نہیں ہے؟“ ہم نے کہا: کیوں نہیں؟ پھر فرمایا: ”یہ کون سا دن ہے؟“ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، پھر آپخاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ نےفرمایا: ”کیا یہ قربانی کا دن نہیں“؟ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: بے شک تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں اسی طرح حرام ہیں جس طرح اس دن کی حرمت اس مہینے میں اور اس شہر میں ہے۔ اور عنقریب تم اپنے رب سے ملاقات کرو گے اور تمہارے اعمال کے متعلق تم سے پوچھے گا۔ دیکھنا تم میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، خبردار! جو شخص حاضر ہے وہ غائب کو یہ پیغام پہنچا دے۔ ممکن ہے جن کو پیغام پہنچایا جائے وہ براہ راست سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوں۔  چنانچہ راوی محمد بن سیرین جب اس کا ذکر کرتے تو کہتے: نبیﷺ نے سچ فرمایا ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”خبردار! کیا میں نے پیغام پہنچا دیا ہے؟ کیا میں نے پہنچا دیا؟“