قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَنْزَلَهُ بِعِلْمِهِ وَالمَلاَئِكَةُ يَشْهَدُونَ} [النساء: 166])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُجَاهِدٌ:يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ بَيْنَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ وَالأَرْضِ السَّابِعَةِ

7490. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ أُنْزِلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ فَكَانَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَهُ سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ فَسَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ حَتَّى يَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِكَ فَلَا تُسْمِعُهُمْ وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا أَسْمِعْهُمْ وَلَا تَجْهَرْ حَتَّى يَأْخُذُوا عَنْكَ الْقُرْآنَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 مجاہد نے بیان کیا کہ آیت «يتنزل الأمر بينهن‏» کا مفہوم یہ ہے کہ ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں کے درمیان اللہ کے حکم اترتے رہتے ہیں(سورۃ الطلاق)تشریح: اس باب میں امام بخاری نے یہ ثابت کیتا کہ قرآن اللہ کا اتارا ہوا کلام ہے یعنی اللہ تعالیٰ حضرت جبرئیل ؑ کو یہ کلام سناتا تھا اور جبرئیلؑ حضرت محمدﷺ کو تو یہی قرآن الفاظ و معاونی اللہ کا کلام ہیں اس کو اللہ نے اتارا ہے مطلب یہ ہے کہ وہ مخلوق نہیں ہے جیسے کہ جہمیہ اور معتزلہ نے گمان کیا ہے

7490.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج زیل آیت: ”آپ اپنی نماز نہ زیادہ بلند آواز سے پڑھیں اور نہ بالکل پست آواز سے“ کے متعلق فرمایا: یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ ﷺ مکہ مکرمہ میں چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ جب آپ بلند آواز سے قرآن پڑھتے اور مشرکین مکہ قرآن سنتے تو قرآن صاحب قرآن اور قرآن لانے والے سیدنا جبرئیل ؑ کو برا بھلا کہتے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا: اپنی نماز میں قرآن کریم بآواز بلند اور بالکل پست نہ پڑھیں: یعنی آواز اتنی بلند بھی نہ کریں کہ مشرکین سن لیں اور اس قدر آہستہ بھی نہ پڑھیں کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں بلکہ اس کے بین بین پڑھیں یعنی اپنے صحابہ کرام کو سنائیں، اور زیادہ آواز بلند نہ کریں، تاکہ صحابہ کرام آپ سے قرآن سیکھ لیں۔